حضرَتْ شیخ اَبُوالغَیثْ یمنی رحمتہ اللہ علیہ
یہ وہ بزرگ ہیں جو نوجوانی کے زمانے میں ڈاکو تھے، ایک دن قافلے کی گھات میں بیٹھے تھے کہ اچانک غیب سے ایک آواز آئی کہ ”اے شخص تیری آنکھ قافلے کو دیکھ رہی ہے اور دوسرے کی آنکھ تجھے دیکھ رہی ہے“اس آواز غیبی نے آپ کے دل کی دنیا ہی بدل دی، آپ اسی وقت تائب ہوگئے، حضرت شیخ ابن الفلح یمنی کے مرید ہوئے، تزکیہ نفس اور صفائی قلب کے بعد صاحب کشف وکرامت بزرگ ہوگئے، اور اجازت وخلافت سے سرفراز ہوئے۔
حضرت شیخ ابوالغیث یمنی ایک دن اپنا خچر جنگل میں چھوڑ کر لکڑیاں جمع کرنے لگے، ادھر ایک شیر نے آپ کے خچر کو پھاڑ ڈالا، آپ لکڑی لے کر آئے تو خچر کو مُردہ پایا، شیر سے بولے تو نے میرے خچر کو مارڈالا، خدا کی قسم میں اب لکڑی کے اس گٹھے کو تیری پیٹھ پر لاد کر لے جاؤں گا، چنانچہ لکڑی کے گٹھی کو شیر کی پیٹھ پر لادکر شہر کے قریب لائے، اور آبادی سے باہر گٹھا اس کی پیٹھ سے اتارا اور شیر سے کہا اب جا جہاں تیرا جی چاہے چلا جا۔
انھیں کا ایک عجیب وغریب واقعہ مشہور ہے کہ ایک دن درویشوں نے گوشت کھانے کی خواہش ظاہر کیا، آپ نے فرمایا فلاں دن کھانا، جب وہ دن آیا تو ایک ڈاکو شیخ کے لیے ایک گائے لے کر آیا، آپ نے درویشوں سے فرمایا اس گائے کو ذبح کرو اور پکاؤ! مگر اس کا سر محفوظ رکھو! تھوڑی دیر میں ایک اور ڈاکو آیا اور اپنی ہمراہ ایک بورا گیہوں کا لایا، شیخ نے فرمایا فوراً آٹا پساؤ!اور روٹی تیار کرو! جب کھانا تیار ہوگیا تو شیخ نے درویشوں کو کھانے کا حکم دیا، ان درویشوں میں بعض عالم اور فقیہہ بھی تھے، دسترخوان پر نہیں آئے، شیخ نے درویشوں سے فرمایا تم کھاؤ! فقہاء حرام نہیں کھاتے، درویشوں نے خوب شکم سیر ہو کر کھاناکھایا، اسی وقت ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ حضرت! میں ایک گائے آپ کی خدمت میں نذر پیش کرنے کے لئے لارہا تھا، راستے میں ڈاکوؤں نے لوٹ لیا، شیخ نے فرمایا کہ گائے کا سر جو کہ محفوظ رکھاہے اسے اس شخص کو دکھاؤ! دکھایا گیا تو اس نے دیکھتے ہی کہا یہ میری ہی گائے کا سر ہے، اتنے میں ایک دوسرا شخص حاضر ہوا اور بولاکہ سرکار! میں ایک بورا گیہوں آپ کی نذر پیش کرنے کے لئے لارہا تھا راستے میں ڈاکوؤں نے چھین لیا، آپ نے جواب دیا کہ درویشوں کی نذر درویشوں کو مل گئی، اس مشاہدے سے علماء حیران رہ گئے۔
ایک دن جناب حضرت ابوالغیث یمنی رحمتہ اللہ علیہ شب برأت کی صبح حضرت غوث العالم کی خدمت میں آئے اور فرمایا کہ امسال یمن پر مصائب اور بلیّات بہت ہیں جو عوام کی قوتِ برداشت سے باہرہے، حضرت غوث العالم نے فرمایا مجھے بھی ایسا معلوم ہوتا ہے، شیخ نے فرمایا آؤ ہم دونوں اس کو اٹھا لیں! تاکہ عوام کو سکون واطمینان مل جائے، چنانچہ پوری رات دونوں بزرگ مصروف عبادت رہے اور سارے مصائب و بلیّات اپنے اوپر اوڑھ لیں، صبح ہوئی تو دونوں بزرگ کے چہرے زرد اور آنکھیں سُرخ تھیں، اور کمزوری کا یہ عالم تھا کہ اپنی جگہ سے جنبش کرنا مشکل تھا، لیکن یمن اس تباہی اور بربادی سے بچ گیا۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972